ان کو بن سنورنے سے کام ہے، عزیز الرحمان عزیز

ان کو بن سنورنے سے کام ہے
جیسے عید سے پہلے کی شام ہے

یہ جو میں آئینہ دیکھتا رہتا ہوں
یہ تیری عادت کا احترام ہے

چاند پہ لوگ کچھ لکھا دیکھتے ہیں
مجھے یقیں ہے وہ تیراہی نام ہے

اب ثواب لگتا ہے یاد اس کی
عشق کا یہ کونسا مقام ہے

ترس آتا ہے، ہوش پہ مجھے
جزبات کا ہمیشہ یہ غلام ہے

Comments

Popular Posts