Intekhaab

انتخاب

افکار علوی کی نظم "مرشد" ۔

سادگی تو ہماری ذرا دیکھیے

سنو ہم ناراض ہیں تم سے

یہ کائنات صراحی تھی جام آنکھیں تھیں

ابھی سورج نہیں ڈوبا ذرا شام ہونے دو

مدت کے بعد لوٹ کر آیا ہوں گاؤں میں

ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں

وہی قصے وہی بات پرانی اپنی

مست آنکھوں کی بات چلتی ہے

سر جس پر نہ جھک جائے اُسے در نہیں کہتے

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے

تو پھر یہ عشق، یہ نقد و نظر برائے فروخت

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تیرا خیال بھی

بغیر اُس کے اب آرام بھی نہیں آتا

ہم مر گئے تو سب کو دفنانے کی فکر ہو گی

تجھے عشق ہو خدا کرے

Comments

Popular Posts