تو پھر وہ عشق، یہ نقد و نظر برائے فروخت


تو پھر وہ عشق، یہ نقد و نظر برائے فروخت
حسن برائے نظر ہے، نظر برائے فروخت

عیاں کیا ہے ترا راز فی سبیل اللّٰہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت

میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زاد سفر برائے فروخت

پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا ہے شجر برائے فروخت

میں پہلے کوفہ گیا اس کے بعد مصر گیا
ادھر برائے شہادت اُدھر برائے فروخت

غریب ماں جسے افسر مزاج کہتی تھی
آج وہ لگائے بیٹھا ہے ریڑھی پھل برائے فروخت

ذرا یہ دوسرا مصرعہ درست فرمائیں
میرے مکان پہ لکھا ہے گھر برائے فروخت

افضل خان

Comments

Popular Posts