حسن کو لاجواب ہونا تھا

حسن کو لاجواب ہونا تھا
شوق کو کامیاب ہونا تھا

ہجر کیف اضطراب نہ پوچھ
خون دل کو شراب ہونا تھا

تیرے جلوؤں میں گھر گیا آکر
ذرے کو آفتاب ہونا تھا

کچھ تمہاری نگاہ کافر تھی
کچھ مجھے بھی خراب ہونا تھا

رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجاز
باعث اضطراب ہونا تھا

Comments

Popular Posts