ان آنکھوں کی مستی میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

ان آنکھوں کی مستی میں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
جام عشق پی کر ان پر مر جانے کو جی چاہتا ہے

ہمیں دیکھ کر وہ جو انجان سے بن جاتے ہیں
گلی گلی خود کو تشہیر کرانے کو جی چاہتا ہے

دل غمگین ہے پر محض ان کے لیے ہنس دیتے ہیں
اپنی مسکراہٹ بھی ان پر قربان کر دینے کو جی چاہتا ہے

ان کے دیدار کی چاہ میں کھڑے ہیں کب سے
وہ آنے والے ہیں اس لیے تو جینے کو جی چاہتا ہے

اوروں کہ شہر میں ہم محفوظ نہیں، پر
دیار عشق میں پناہی لینے کو جی چاہتا ہے

کاش کہ پلٹ کر وہ ہمیں دیکھ لیتے ناصحؔ
خود کو ان کے روبرو لے آنے کو جی چاہتا ہے

ناصحؔ

Comments

Popular Posts